مـضمون: پاکستان کے سٹیج ڈراموں کی انوکھی دنیا – Improvisational Comedy کا جادو
•••••••••••••••••••••••••••••••••••
1. انـ.ـتـ.ـہائی رجـ.ـحان: Improvisational Comedy
مارے ہاں سٹیج ڈراموں کی رعنائی زیادہ تر بدون سکرپٹ جملہ بازی اور حرکات پر مشتمل ہوتی ہے۔ کامیڈین کو اسی لمحے میں حاضرِ دماغی سے ایسے لطیفے اور مناظر تخلیق کرنے ہوتے ہیں جو ناظرین کو قہقہوں میں ڈبو دیں۔ اسی وجہ سے روایتی تھیٹر کے مقابلے میں انہیں باقاعدہ ‘تھیٹر’ نہیں کہا جاتا، بلکہ ایک لائیو کومک تجربہ سمجھا جاتا
ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••••
2. ادکاری کی تربیت اور کمرشل کلچر
ان ڈراموں میں کام کرنے والے کم تعداد میں فنکار ہیں جو باقاعدہ اداکاری کی تربیت یافتہ ہوں۔ بیشتر غیر پیشہ ورانہ پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں، لہٰذا اصلاحی پہلو کم نظر آتا ہے۔ یہاں مقصد خالصتاً کمرشل کامیڈی ہے — ہال بھرا ہوا، قہقہے طویل، اور ریونیو زیادہ!
•••••••••••••••••••••••••••••••••••
3. فحش جگت بازی کا رواج
یہی کمرشل مزاج فحش اور ذو معنی جملوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ مجھے جب جوتوں کی دکان پر سیل مین تھا، اس بازار کے لڑکے جمعرات کی رات کو یہی ڈرامے دیکھنے جاتے اور پورا ہفتہ جگتیں دہراتے رہتے — یہ میرا پہلا تعارف تھا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••••
4. حقیقی فنکار: امـانت چن کی مثال
اس دور کے چند نامور فنکار جیسے سہیل احمد، جواد وسیم ہیں جنہوں نے ‘فحش جگت’ سے منہ موڑا۔ مگر امانت چن نے کمال یہ کیا کہ وہ ایک کم علمی اور کمزور معاشی بیک
گراﺅنڈ سے تعلق کے باوجود کبھی فحش جگت کا سہارا نہیں لیا۔
-
انفرادیت: جب دیگر کامیڈین فحش جگت بازی میں مشغول ہوں، امانت چن اپنے کالی رنگت یا کنبے کے بینڈ باجے سے جڑے لطائف بیان کر کے ہنساتا ہے۔
-
پائیداری: لاہور کے مغلپورہ کی بستی میں ہی رہتے ہوئے، اس نے ۳۰ سالہ کریئر میں اپنی شناخت برقرار رکھی۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••••
5. مقبول انٹری: ‘باؤلنگ’ اسٹائل
اسٹیج پر امانت چن کی ‘باؤلنگ’ والی انٹری اور جسمانی کومک حرکتیں اتنا جوش بھرتی ہیں کہ ناظرین کی چیخیں پورے ڈرامے پر جاری رہتی ہیں — ایسے جوش و خروش کا مظاہرہ کوئی دوسرا اداکار فراہم نہیں کر پاتا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••••
6. ناظرین کے لیے نکتۂ نظر
-
روشنی کا کھیل: ڈرامے میں گھٹتی روشنی اور ہلکی موسیقی مزاح کو دوچند کرتی ہے۔
-
آواز کی شدت: کہانی کے اہم حصوں میں مائیکروفون کا حجم بڑھا دیں، تاکہ ہر لفظ کا ‘پانچارا’ محسوس ہو!
-
محفل کا ماحول: قہقہوں کے دوران تالیاں اور چیخیں سامنے کی صفوں کو مزید متحرک کرتی ہیں۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••••
نتیجہ
پاکستانی سٹیج ڈرامے، خاص طور پر Improvisational Comedy، ایک زندہ اور منفرد ثقافتی تجربہ ہیں۔ جہاں کہیں کچھ سکرپٹ کم اور لمحاتی تخلیق زیادہ، وہاں قہقہے کبھی نہیں رکتے۔ امـانت چن جیسے فنکاروں نے ثابت کیا کہ اصلی مزاح سستا نہیں ہوتا — اس کے لیے صداقت اور دل کی گہرائی چاہیے۔
دیکھئے، محسوس کیجئے، اور قہقہے بانٹیے!