"باتوں سے پھول جھڑنے والی فنکارہ" — خالدہ ریاست
✨ تمہید
سوشل میڈیا پر ان دنوں ایک پرانے مگر دل کو چھو لینے والے ڈرامے "پڑوسی" کا کلپ وائرل ہے۔ اس میں خالدہ ریاست، مرینہ خان اور علی اعجاز کے درمیان ہونے والی ایک گفتگو کو دیکھ کر لوگ احمد فراز کے اس شعر کو عملی جامہ پہناتے محسوس کرتے ہیں:
"سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں…"
یہ کوئی شاعرانہ مبالغہ نہیں، بلکہ ایک فنکارہ کی زبان سے نکلی نرمی، سلیقہ، لب و لہجہ اور جذبات کی وہ سچائی ہے جو محض الفاظ کو زندگی بخش دیتی ہے۔
🎭 خالدہ ریاست — آواز، انداز اور اثر
خالدہ ریاست محض ایک اداکارہ نہیں بلکہ اردو زبان کی تہذیبی خوبصورتی کا چلتا پھرتا مظہر تھیں۔ ان کے لہجے کی نرمی، الفاظ کا صحیح تلفظ، اور ادا میں موجزن جذباتی اتار چڑھاؤ نے ان کی گفتگو کو تصویری شکل دے دی تھی۔ سامع صرف آواز سن کر منظر اور جذبات محسوس کر لیتا تھا۔
ان کے ہر کردار میں تاثر، تہذیب اور تربیت کا عکس ہوتا تھا — کچھ ایسا جو اب کے فنکاروں میں خال خال ہی ملتا ہے۔
📺 فنکار اور شخصیت — ماضی بمقابلہ حال
اگر ماضی کے فنکاروں جیسے خالدہ ریاست، مرینہ خان، صبا حمید، بشریٰ انصاری یا ساحرہ کاظمی کے انٹرویوز دیکھے جائیں، تو ایک بات نمایاں طور پر نظر آتی ہے:
اعتماد، گہرائی، اور علم۔
یہ شخصیات نہ صرف فنون لطیفہ بلکہ سماجی و ادبی موضوعات پر بھی بے حد مدلل اور باخبر گفتگو کرتی تھیں۔ معین اختر، ضیاء محی الدین جیسے ذہین میزبانوں کے ساتھ ان کی گفتگو میں مزاح بھی ہوتا اور دانش بھی۔
اس کے برعکس آج کی زیادہ تر فنکارائیں تعلیم یافتہ اور بولڈ ضرور ہیں، مگر انٹرویوز میں ان کی گفتگو اکثر سطحی اور معلومات سے عاری محسوس ہوتی ہے — جیسے ایک پرائمری بچے کا جنرل نالج۔
🎬 اداکاری کا سفر
خالدہ ریاست نے اپنے کیرئیر کا آغاز حسینہ معین کے ڈرامے "بندش" سے کیا۔ پھر انہوں نے لاتعداد کامیاب ڈرامے اور ٹیلی فلمیں کیں۔ ان کی اداکاری کا انداز اتنا مؤثر تھا کہ بعض بھارتی فلموں نے ان کے مناظر کی نقل (ریپلیکا) کی۔ ان کی مشہور ڈراموں میں شامل ہیں:
-
بندش
-
پڑوسی
-
آپ کی دنیا
-
جانگلوس
-
درد کے فاصلے
ان کے اکثر ڈرامے یوٹیوب پر موجود ہیں اور ان کا مطالعہ اداکاری کے طالب علموں کے لیے نصابی حوالہ سمجھا جاتا ہے۔
👑 فنکار، مکتبہ فکر
خالدہ ریاست کو صرف ایک اداکارہ سمجھنا ناانصافی ہوگی۔ وہ ایک ادب و فن کی تحریک کا درجہ رکھتی تھیں۔ ان کے نام پر فنِ اداکاری کا ایک مستقل حوالہ قائم ہے۔
ان کی بہن عائشہ خان بھی ایک مشہور اداکارہ رہ چکی ہیں، اور ان کی شادی معروف سیاست دان فیصل صالح حیات سے ہوئی تھی۔
بدقسمتی سے، 43 سال کی عمر میں خالدہ ریاست کا انتقال کراچی میں کینسر کے باعث ہوا — مگر ان کا فن آج بھی زندہ ہے، سانس لیتا ہے، اور نئی نسل کو اردو زبان و ثقافت کی گہرائی سکھاتا ہے۔
📜 اختتامیہ
شاید احمد فراز کا شعر درحقیقت انہی کے لیے کہا گیا تھا:
سلیقے سے ہواؤں میں وہ خوشبو گھول سکتے ہیں
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں
خالدہ ریاست — صرف اداکارہ نہیں، زبان، تہذیب، آواز اور احساس کا استعارہ تھیں۔